- راجہ پرویزاشرف نے حکومت اپوزیشن میں مذاکرات کے لئے سہولت کار کا کردار اداکرنے کی پیش کش کردی
- سیاستدان ایک دوسرے کے بارے باتیں کرتے رہتے ہیں میں آصف علی زرداری کے موقف پر کوئی بات نہیں کرنا چاہتا
- سیاسی بیانات کو بات چیت کی راہ میں رکاؤٹ نہیں بننا چاہیے، حکومت تھوڑی پیچھے ہٹے اور اپوزیشن تھوڑا آگے آئے تو معاملات طے پاسکتے ہیں
- اسپیکر قومی اسمبلی کی فوڈ سیکیورٹی چیلنجز اور آئندہ کے لائحہ عمل مرتب کرنے کی تقریب کے بعد میڈیا سے بات چیت
اسلام آباد (ویب نیوز)
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویزاشرف نے حکومت اپوزیشن بشمول پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے لئے سہولت کار کا کردار اداکرنے کی پیش کش کردی ،بلاتفریق سیاسی جماعتوں میں اہم معاملات پر قومی اتفاق رائے کے لئے اسپیکر کی حیثیت سے کردار ادا کرنے کو تیار ہوں سیاسی بیانات کو بات چیت کی راہ میں رکاؤٹ نہیں بننا چاہیے، پارلیمنٹ کے ذریعے ملک کو درپیش معاشی اور سیاسی چیلنجز کے حل کے لیے اتفاق رائے پیدا کیا جاسکتا ہے ، ان خیالات کا اظہار اسپیکر قومی اسمبلی نے منگل کو اسلام آباد میں "پالیسی ڈائیلاگ آن کلائمیٹ سمارٹ ایگریکلچر اینڈ فوڈ سیکیورٹی چیلنجز اور آئندہ کے لائحہ عمل مرتب کرنے کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سپیکرراجہ پرویز اشرف نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویزاشرف نے تمام اسمبلیوں کے الیکشن ایک ہی روز کرانے کے لئے ثالثی کی پیشکش کردی سپیکر اور پارلیمان ایک ہی روز الیکشن کرانے کے لئے میزبانی کرنے کو تیار ہے دوصوبائی اسمبلیوں کے لئے نوے روز میں الیکشن کرانا آئینی ذمہ داری ہے مگر اب ان دو صوبوں کے انتخابات کے لئے کچھ لچک دی گئی ہے۔ راجہ پرویزاشرف نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں لچک پیدا کریں اور ایک دن الیکشن کرانے پر اتفاق کریں حکومت تھوڑی پیچھے ہٹے اور اپوزیشن تھوڑا آگے آئے تو الیکشن ایک ہی روز ہوسکتے ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویزاشرف سے اس استفسار کہ ایک ہی روز الیکشن کے لئے عمران خان سے بات کرنا ہوگی آپ کے لیڈر تو انہیں سیاستدان ہی نہیں مانتے اور ان سے بات چیت بھی نہیں کرنا چاہتے تو پھر بات کیسے ہوگی ؟سیاستدان ایک دوسرے کو ایسی باتیں کرتے رہتے ہیں میں آصف علی زرداری کے موقف پر کوئی بات نہیں کرنا چاہتا آئین پاکستان تو بڑا واضح ہے کہ دوصوبائی اسمبلیوں کے انتخابات نوے روز کے اندر ہونے چاہیئں ۔عدالت نے بھی نوے روز کے اندر مگر اتفاق رائے سے قریبی کسی تاریخ پر اتفاق کرلینے کی گنجائش دی ہے۔ راجہ پرویزاشرف نے اس سوال کہ جب گندم 3900روپے من ہوگی تو آٹا کتنے روپے کلو ہوگا اس کا حساب حکومت نے لگایا ہے ؟ دوٹوک جواب دینے سے گریزکرتے ہوئے کہا کہ ہم زرعی ملک ہیں اگر ہم کسان کو درست قیمت نہیں دیں گے تو کسان گندم نہیں اگائے گا ہم باہر سے ڈالروں میں مہنگی گندم لاکر کھا سکتے ہیں تو اپنے کسانوں کو وہی قیمت کیوں نہیں دے سکتے۔انھوں نے کہا کہ عام انتخابات ایک ہی دن منعقد کرنے کے سلسلے میں پارلیمنٹ اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ پارلیمنٹ واحد جگہ ہے جہاں جمہوریت کے لیے جدو جہد میں کامیابی حاصل ہو سکتی ہے۔ ملک کو سماجی و اقتصادی چیلینجز سے نکالنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کے لیے اتفاق رائے اور مکالمہ ہی واحد راستہ ہے اور پارلیمنٹ اتفاق رائے اور بات چیت کے لیے راہ ہموار کرنے کے لیے تیار ہے۔ عام انتخابات کے انعقاد کے لیے تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے پیدا کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کا انعقاد تین اسٹیک ہولڈرز الیکشن کمیشن آف پاکستان، موجودہ حکومت اور تمام سیاسی جماعتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور ان تینوں اسٹیک ہولڈرز کو اس سلسلے میں اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے میں کردار اداکرنے کو تیار ہوں ۔ قبل ازیں سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ پاکستان گلوبل وارمنگ میں سب سے کم حصہ دار ہے لیکن عالمی ماحولیاتی چیلنج کا سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، غذائی تحفظ اور پائیدار زراعت آپس میں جڑے ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں جیسے اہم مسائل کا سامنا ہے جس میں خشک سالی، جنگلات میں لگنے والی آگ اور حالیہ تباہ کن سیلابوں کے شدید اثرات سر فہرست ہیں۔ سپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پاکستانی قوم موجودہ چیلینجز سے کامیابی کے ساتھ نمٹ رہی ہے۔ مزید برآں، انہوں نے پالیسی کے اختیارات کو اپ گریڈ کرنے کے لیے تعلیمی اداروں اور دانشوروں کے کردار اور معاونت کی تعریف کی۔اسپیکر نے کہا ہے کہ پاکستان تمام تر قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے،ان وسائل کو بروئے کار لا کر ملکی مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی تارکین وطن موسمیاتی تبدیلی کے مطابق زراعت کو تبدیل کرنے کے نئے طریقے تلاش کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے زرعی سائنسدان، زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے نئے بیج، نئی تکنیک ایجاد کر سکتے ہیں۔ "پارلیمنٹ جمہوری معاشرے میں ایک ایسے ادارے کے طور کام کرتی ہے جو قانون سازی کے مسودے اور جانچ پڑتال اور ایگزیکٹو برانچ کی نگرانی میں شہریوں کے مفادات کی نمائندگی کرتا ہے۔ بین الاقوامی موسمیاتی تبدیلی کے معاہدوں کی موثر توثیق اور ان پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ضروری ہے۔