وزیراعظم آزاد کشمیرکا انتخاب،پی ٹی آئی کے بیشتر ممبران اسمبلی نے اندرون خانہ وفاداریاں بدل دی ہیں

ساز اسمبلی کے 52اراکین میں سے 27ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار وزارت عظمی کے منصب پر فائز ہو سکتا ہے

مظفرآباد( ویب  نیوز)

وزیراعظم آزاد کشمیرکا انتخاب  ایک بار پھر ملتوی ہو گیا ہے ۔ اتوار کو وزیراعظم آزاد کشمیر کے انتخاب کے لیے شروع ہونے والاقانون ساز اسمبلی کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے تیسری بار ملتوی کرنا پڑا۔ اجلاس آج برتوز پیر 17اپریل اپریل صبح 11بجے ہوگا۔  ۔وزیراعظم آزاد کشمیر کے انتخاب کے لیے تحریک انصاف مسلسل کوششوں کے باوجود وزیراعظم کا امیدوار فائنل نہ کر سکی جبکہ اختلافات برقرار ہیں۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے بیشتر ممبران اسمبلی نے اندرون خانہ وفاداریاں بدل دی ہیں جو اجلاسوں میں شریک تو ہوتے ہیں مگر رابطے اپوزیشن کے ساتھ ہیں جبکہ چھے ممبران اسمبلی ایسے ہیں جو اجلاسوں میں بھی نہیں آرہے اور ان کے تمام رابطے اپوزیشن کے ساتھ ہیں۔ تحریک انصاف کے فارورڈ بلاک کی جانب سے اپوزیشن کے ساتھ معاملات طے ہونے کا دعوی کیا جا رہا ہے۔بیرسٹر سلطان گروپ نے چوہدری اخلاق اور چوہدری رشید کا نام وزارت عظمی کے لیے پیش کیا ہے۔ اپوزیشن اور بیرسٹر گروپ کے اتحاد کی صورت میں انھیں 26ووٹ ملنے کا امکان ہے۔تحریک انصاف کے پاس بھی 26اراکین موجود ہیں اور ایک ووٹ توڑنے والا بازی پلٹ سکتا ہے۔ مسلم کانفرنس کے سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان کا ووٹ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔جموں وکشمیر پیپلز پارٹی نے  وزیراعظم آزاد کشمیر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کا حصہ نہ بننے کا اعلان کیا ہے ۔قانون ساز اسمبلی کے 52اراکین میں سے 27ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار وزارت عظمی کے منصب پر فائز ہو سکتا ہے جبکہ بیرسٹر سلطان گروپ کے 6اراکین جس کی حمایت کریں گے وہی وزیراعظم بننے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔اپوزیشن کے ساتھ رابطوں کے خوف سے حکومتی اراکین اسمبلی کو کڑی نگرانی میں رکھا گیا.

تحریک انصاف آزاد کشمیر فارڈ بلاک کا اپوزیشن کے ساتھ معاملات طے ہونے کادعویٰ

 پاکستان تحریک انصاف آزاد کشمیر فارڈ بلاک کا اپوزیشن کے ساتھ معاملات طے ہونے کادعویٰ ،متوقع طور پر چوہدری محمدرشید مختصر مدت کیلئے وزیراعظم ہونگے  اور اس کے بعد بیرسٹرسلطان محمود چوہدری صدارت سے استعفیٰ دے کر ممبر اسمبلی منتخب ہونگے۔ چوہدری رشید استعفیٰ دے کر بیرسٹرسلطان کیلئے سیٹ خالی کردینگے ۔اپوزیشن جماعتوں کے آپس میں اختلافات پیدا ہوچکے ہیں ۔شاہ غلام قادر سمیت مسلم لیگ ن کے اکثریتی ممبران کاخیا ل ہے کہ انہیں اس گیم کاحصہ نہیں بننا چاہیے جبکہ فاروق حیدر اور ان کے قریبی ممبران اسمبلی اسے سیاسی گیم قرار دے رہے ہیں کہ اس سے پی ٹی آئی کمزور ہوگی اور آئندہ مدت کیلئے پی ٹی آئی کا باب بند ہوجائے گا۔ پیپلزپارٹی میں بھی اس حوالے سے اختلافات پائے جارہے ہیں۔چوہدری یٰسین مسلسل دعویٰ کررہے ہیں کہ ان کے پاس تیس سے زائد ووٹ ہیں اور وہ کامیا ب ہوسکتے ہیں جبکہ چوہدری لطیف اکبر چوہدری یٰسین کی مخالفت کررہے ہیں اور وہ خود کو بطور وزیراعظم امیدوار لاناچاہتے ہیں۔

پنک بس وزیراعظم ہائوس پہنچا دی گئی مگر ممبران اسمبلی کی تعداد پوری نہ ہوسکی۔بس واپس سینٹرل ٹرانسپورٹ پول پہنچا دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت سمیت قائمقام وزیراعظم خواجہ فاروق اور سابق وزیراعظم سردارتنویرالیاس کی کاوشوں سے امیدپیدا ہوئی تھی کہ ان کے پاس 28ممبران اسمبلی موجود ہیں۔ اس دوران پرویز خٹک اور اسد قیصر نے فوری ہدایت کی کہ ایک بس لائی جائے جس میں تمام ممبران کو بیٹھا کر فورا اسمبلی پہنچایاجائے اور وہاں اپنی نگرانی میں حکومتی امیدوار کے حق میںٰ ووٹ کاسٹ کیاجائے تاہم ٹیلی فون پررابطوں کے باوجود ایوان وزیراعظم مشکل سے صرف 20ممبران اسمبلی پہنچ سکے اور دن ایک بجے سے شام ساڑھے چار بجے تک پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی متحد نہ ہوسکی بالآخر پنک بس کو واپس سینٹرل ٹرانسپورٹ پول خالی بھیج دیاگیا۔ یاد رہے کہ یہ بس سابق وزیراعظم سردارتنویرالیاس نے خواتین ملازمین کیلئے بطورسروس شروع کی ہے جو بالکل نئی ہے اور اسی وجہ سے فوری طور پر اسے پہنچایا گیا تاکہ اپنے ممبران کو اس میں محفوظ طریقے سے بیٹھا کراسمبلی تک پہنچایا جائے مگر حکومت کی یہ کوشش ناکام ہوگئی۔

#/S