جماعت اسلامی نے بلدیاتی ایکٹ میں بدنیتی پر مبنی ترامیم کو عدالت عالیہ میں چیلنج کر دیا

حافظ نعیم الرحمن کی سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن ، عدالت نے فوری سماعت کی استدعا منظور کرتے ہوئے آج سماعت کی تاریخ مقرر کر دی

پیپلز پارٹی نے آئین و قانون اور جمہوریت کو مذاق بنایا ہوا ہے، من پسند قانون سازی ذاتی اور سیاسی مقاصد کے لیے کی گئی،حافظ نعیم الرحمن

کراچی( ویب  نیوز)

جماعت اسلامی نے پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کی جانب سے بلدیاتی ایکٹ میں بدنیتی پر مبنی ترامیم اور من پسند قانون سازی کو عدالت عالیہ میں چیلنج کر دیا ۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے بدھ کو سندھ ہائی کورٹ میں اس کے خلاف فوری سماعت کی استدعا کرتے ہوئے پٹیشن دائر کر دی ۔ پٹیشن تیمور علی مرزا ایڈوکیٹ کے توسط سے دائر کی گئی ، عدالت نے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے جمعرات 8جون کو سماعت مقرر کر دی ، بعد ازاں حافظ نعیم الرحمن نے سندھ ہائی کورٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی نے آئین و قانون اور جمہوریت کو مذاق بنایا ہوا ہے ، بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی کی شاندار اور تاریخی کامیابی اور بھر پور عوامی مینڈیٹ کے بعد سٹی کونسل میں جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی واضح اکثریت ثابت ہونے کے باوجود پیپلز پارٹی کی سر توڑ کوشش ہے کہ کسی نہ کسی طرح کراچی میں اس کا من پسند فرد میئر بن جائے ، اس کے لیے پیپلز پارٹی نے بلدیاتی انتخابات ہونے کے بعد غلط طریقے سے سندھ اسمبلی میں اپنی عددی اکثریت کی بنیاد پر قانون سازی کی اور میئر کے انتخابات کے طریقہ کار میں یہ ترمیم کی کہ کوئی بھی فرد وہ خواہ سٹی کونسل کا رکن نہ بھی ہو میئر ،ڈپٹی میئر اور ٹائون چیئر مین و وائس چیئر مین کا امیدوار بن سکتا ہے ۔ یوسی کی سطح پر 15جنوری اور7مئی کو تمام انتخابات مکمل ہونے کے بعد اس طرح کی قانون سازی کرنا اپنے ذاتی اور سیاسی مقاصد اور مفادات کو پورا کرنا ہے جو جمہوریت کی اصل روح اور انتخابات کے عمل کی شفافیت کے خلاف ہے، پیپلز پارٹی نے حالیہ ترمیمی بل مئی 2023میں منظورکروایا لیکن اسے نافذ العمل دسمبر2021سے کروایا گیا ہے تا کہ اپنی مرضی کے نتائج حاصل کر کے کراچی پر اپنا قبضہ جمایا جائے ، جماعت اسلامی اس ترمیمی بل اور بدنیتی پر مبنی قانون سازی کو کسی صورت بھی قبول نہیں کرے گی اس کے لیے ہم نے عدالت عالیہ سے رجوع کیا ہے اور عدالت نے جمعرات 8جون کا دن ہماری درخواست کی سماعت کے لیے مقرر کیا ہے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ سٹی کونسل میں عددی اکثریت کی بنیاد پر جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی سب سے بڑی قوت بن کر سامنے آگئیں ہیں اور اس واضح اکثریت ، جمہوریت کی حقیقی روح اور انتخابی قوانین اور اصول کے مطابق جماعت اسلامی کے میئر کے امیدوار کی کامیابی میں اب کوئی رکاوٹ موجود نہیں ۔ پیپلز پارٹی کے وزراء بھی یہ تسلیم کرتے ہیں کہ جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے نمبرز زیادہ ہیں لیکن اس کے باوجود صورتحال یہ ہے کہ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ کراچی کا میئر جیالا ہی ہوگا ۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے آراکین ‘سٹی کونسل میئر کے انتخابات میں حاضر ہی نہیں ہوں گے ۔ اس سے بالکل واضح ہوگیا ہے کہ پیپلز پارٹی بدترین فسطائیت پر اتر آئی ہے اور انتہائی غیر جمہوری ، غیر آئینی ، غیر قانونی ہتھکنڈے اختیارکرتے ہوئے الیکشن پر قبضہ کرنا چاہتی ہے ، وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ نظام اور سوچ کو کراچی پر مسلط کرنا چاہتی ہے ۔ بلدیاتی اداروں اور کراچی کے وسائل کو اپنے تسلط میں رکھنا چاہتی ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آصف علی زرداری معیشت کے مطالعے کی بڑی باتیں کر رہے ہیں وہ بتائیں 15سال سے پیپلز پارٹی سندھ میں حکومت کر رہی ہے اس نے کراچی کے لیے کیا کیا ؟ ساڑھے آٹھ ہزار ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ کہاں خرچ کیا گیا ؟مرتضیٰ وہاب ایک سال تک کراچی کے ایڈمنسٹریٹر بنے رہے اور میئر کے اختیارات اور بلدیاتی اداروں کے وسائل استعمال کرتے رہے لیکن کراچی کی جو حالت رہی وہ سب کے سامنے ہے ، عبای شہید ہسپتال کی بدحالی ختم نہ ہو سکی ۔استر کاری پر کروڑ وں روپے خرچ کیے گئے لیکن سڑکوں کی خستہ حالی برقرار رہی اور آج بھی صورتحال اور شہر کی حالت جوں کی توں ہے ۔سندھ ہائی کورٹ میں حافظ نعیم الرحمن کے ہمراہ پبلک ایڈ کمیٹی کے صدر سیف الدین ایڈوکیٹ ، ڈپٹی سیکریٹری یونس بارائی، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ، شعاع النبی ایڈوکیٹ ، عثمان فاروق ایڈوکیٹ و دیگر بھی موجود تھے ۔#