وفاقی کابینہ کا اجلاس ، ایران کے ساتھ کشیدگی ختم کرنے، سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ
قومی سلامتی کمیٹی کا ایرانی جارحیت کے جواب میں کارروائی پر افواج پاکستان کو خراج تحسین
پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔ کمیٹی میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیاں جاری رکھنے پر اتفاق
اسلا م آباد( ویب نیوز)
پاکستان نے پڑوسی ملک ایران کے ساتھ حالیہ کشیدگی ختم کرنے اور سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے فوری بعد نگران وزیر اعظم انوارالحق کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔کابینہ اجلاس میں قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔ذرائع نے کہا کہ نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کسی بھی ہمسائے سے کشیدگی نہیں چاہتا جبکہ ایران بھی کشیدہ صورتحال کا خاتمہ چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف ایران کا غلط قدم کا جواب دیا، جبکہ ایرانی وزیر خارجہ کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ کابینہ نے ایران کے ساتھ کشیدگی ختم کرنے اور سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے ایران کے ساتھ تمام مسائل مل کر حل کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا، جبکہ اعتماد کی فضا قائم کرنے کے لیے باہمی تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔اجلاس میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق بھی کی گئی،اس سے قبل پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے پاکستان ایران کشیدگی کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد دہشت گردی کے خاتمے کے لیے انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیاں جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے اور کہا ہے کہ ملکی سالمیت کے تحفظ کے لیے کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔جمعہ کو نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکرڑ کی صدارت میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اڑھائی گھنٹے جاری رہنے والے اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا، پاک فضائیہ اور پاک بحریہ کے سربرہان، نگراں وزیر خارجہ، وزیر خزانہ اور خفیہ اداروں کے اعلی حکام نے شرکت کی۔کمیٹی نے ایرانی جارحیت کے جواب میں کارروائی پر افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا۔ کمیٹی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔ کمیٹی میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیاں جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ایران کی جارحیت پر ہمارا جواب موثر اور اہداف کے حصول پر مبنی تھا، پاکستان ایک ذمہ دار اور پر امن ملک ہے اور ہمسایوں کے ساتھ امن کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی کے باعث نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سوئٹزرلینڈ کا دورہ مختصر کر کے واپس وطن پہنچے تھے۔یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ایران نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان کے علاقے پنگجور میں ایک چھوٹے سے گاں پر میزائل حملے کیے جس میں 2 بچیاں شہید اور 3 زخمی ہوگئیں۔پاکستان نے گزشتہ روز صبح ایران کے حملوں کا بھرپور جواب دیتے ہوئے سیستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس میں متعدد دہشت گردوں کی ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔ایران کے سرکاری میڈیا نے بھی سیستان میں پاکستانی فورسز کے حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حملوں میں ہلاک ہونے والے ایرانی شہری نہیں ہیں۔۔
پاک، ایران وزرائے خارجہ کا ٹیلیفونک رابطہ، کشیدگی اور تناؤ میں کمی لانے پر اتفاق
پاکستان کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی اور ان کے ایرانی ہم منصب حسین امیرعبداللہیان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق ٹیلی فونک رابطے میں پاک ۔ ایران وزرائے خارجہ نے دونوں ممالک کے درمیان جاری تنازع پر تبادلہ خیال کیا۔پاکستان دفتر خارجہ کے مطابق وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی نے اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کو ٹیلیفون کیا،وزیر خارجہ جیلانی نے پاکستان کی ایران کے ساتھ باہمی اعتماد اور تعاون کی روح پر مبنی تمام مسائل پر کام کرنے کے لیے آمادگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے سیکورٹی کے معاملات پر قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔۔
اسلام آباد: (دنیا نیوز) نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان کا ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ نے دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدگی اور تناؤ میں کمی لانے پر اتفاق کیا۔
ذرائع کے مطابق فریقین نے باہمی تناؤ میں کمی لانے، اعتماد کی بحالی کے حوالے سے اقدامات کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
فریقین نے ایک دوسرے کے کور ایشوز اور درپیش چیلنجز کو مشترکہ حکمت عملی سے حل کرنے پر اتفاق کیا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے باہمی سفارتی تعلقات کی بحالی پر بھی اتفاق کر لیا۔
ترکیہ کے وزیر خارجہ کا جلیل عباس جیلانی کو فون
پاکستان اور ایران کے درمیان تناؤ کے پیش نظر ترکیہ کے وزیر خارجہ نے بھی نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کو فون کیا اور پاکستان اور ایران کے درمیان جاری معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔
نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے پاکستان کے نقطہ نظر اور حالیہ امور سے آگاہ کیا، انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے آپریشن مارگ بر سرمچار کا مقصد ایران کے اندر دہشت گردوں کے کیمپوں کو نشانہ بنانا تھا، پاکستان کو کشیدگی میں کوئی دلچسپی یا خواہش نہیں ہے۔
مثبت پیغامات کا تبادلہ
اس سے قبل پاکستان اور ایران میں کشیدگی کے بعد مثبت پیغامات کا تبادلہ ہوا، ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستان اور ایران کے درمیان مثبت پیغامات کے تبادلے کی تصدیق کی تھی۔
ایرانی سفارتکار سید رسول موسوی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ اچھے ہمسایوں والے تعلقات کے لیے پُرعزم ہیں، برادرانہ ممالک کے درمیان تعلقات میں تناؤ لانے کی اجازت نہیں دیں گے، ایران پاکستانی حکومت اور دہشت گردوں کے درمیان تفریق کرتا ہے۔
ایرانی عہدیدار کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ایڈیشنل سیکرٹری رحیم حیات قریشی نے کہا کہ آپ کے جذبات کا جواب دیتا ہوں پیارے بھائی رسول موسوی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران مثبت بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے کے لیے آگے بڑھیں گے، دہشت گردی سمیت ہمارے مشترکہ چیلنجز کے لیے مربوط کارروائی کی ضرورت ہے، ایران مذاکرات سے مشترکہ چیلنجز کا حل تلاش کرنے کی کوششیں کرے گا۔
ایرانی سفیر نے کہاکہ دونوں ملکوں نے ہر میدان اور مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔
ایڈیشنل سیکرٹری نے مشترکہ چیلنجز کے لیے مربوط کارروائی کی ضرورت پرزوردیا ۔
کشیدگی کیوں پیدا ہوئی؟
واضح رہے کہ 17 جنوری کو ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود میں حملے کے نتیجے میں 2 معصوم بچے جاں بحق اور 3 بچیاں زخمی ہو گئی تھیں۔
جوابی کارروائی
ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے 48 گھنٹے سے بھی کم وقت کے اندر پاکستان نے ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا جس میں متعدد دہشت گرد مارے گئے تھے۔