*موجودہ حکومت سی پیک سمیت توانائی کے منصوبوں کی جلد تکمیل کیلئے کوشاں ہے ، وفاقی وزیربرائے توانائی حماد اظہر*
اسلام آباد ( ویب نیوز ) وفاقی وزیر توانائی (پاور ڈویژن) جناب حماد اظہرنے این ٹی ڈی سی اور پاک مٹیاری ۔لاہور ٹرانسمیشن لائن کمپنی کے مابین ± 660 کے وی ہائی وولٹیج ڈائریکٹ کرنٹ مٹیاری-لاہور ٹرانسمیشن لائن سی پیک منصوبے کے معاہدے میں ضمیمہ / ترمیم کی معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی ۔ یہ تقریب آج پاور ڈویژن کے کانفرنس روم میں منعقد کی گئی ۔ ضمیمہ / ترمیم کی معاہدے پر دستخط اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی منظوری کے بعد کیے گئے ۔ نئے ٹرانسمیشن سروسز معاہدے کے تحت ، ٹرانسمیشن لائن کی مطلوبہ کمرشل آپریشن تاریخ (آر سی او ڈی) کو یکم مارچ 2021 سے یکم ستمبر 2021 تک بڑھا دیا گیاہے۔ آپریشنز اور مینٹیننس سروس ایگریمنٹ میں بھی ایک اور ضمیمہ شامل کیا گیا ۔ اضافی معاہدوں پر دستخط کے نتیجے میں بجلی صارفین کو فائدہ پہنچے گا۔اس موقع پر وفاقی وزیر برائے توانائی جناب حماداظہر نے کہا کہ موجودہ حکومت سی پیک سمیت توانائی کے منصوبوں کی جلد تکمیل کیلئے کوشاں ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ سی پیک کا میگا پراجیکٹ ہے جس کی تکمیل سے ملک کے جنوب سے شمال کی طرف میرٹ آرڈر کی نسبتا سستی بجلی لانا ممکن ہو جائے گا جس کا فائدہ تمام بجلی کنزومر کو ہوگا
معاہدے پر دستخط مینجنگ ڈائریکٹر این ٹی ڈی سی انجینئر ڈاکٹر خواجہ رفعت حسن مینجنگ ڈائریکٹر پرائیوٹ پاور انفراسٹکچر بورڈ، شاہجہان مرزا اورچیف ایگزیکٹو آفیسر پاک مٹیاری لاہور ٹرانسمیشن کمپنی مس ژیانگ لی( Ms Zhang Lei )نے کیے۔معاون خصوصی برائے پاور و پٹرولیم جناب تابش گوہر ،وفاقی سیکرٹری برائے پاور ڈویژن علی رضا بھٹہ سمیت پاور ڈویژن ، چینی کمپنی ، پی پی آئی بی او ر این ٹی ڈی سی کے سیئنر عہدیدار بھی تقریب میںموجود تھے ۔ 886 کلو میٹرطویل4000 میگاواٹ استعداد کے حامل ٹرانسمیشن لائن منصوبے کو پاک مٹیاری لاہور ٹرانسمیشن کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ نے بلٹ-اون آپریٹ ٹرانسفر (BOOT) کی بنیاد پر 25 سال کی مدت کیلئے انجام دے رہا ہے۔ اس منصوبے سے ملک کے جنوب میں واقع بجلی گھروں سے سستی بجلی پاکستان کے شمال میں لوڈ سنٹرز تک ترسیل کی جائے گی ۔ منصوبے کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے اورٹیسٹنگ اور کمیشن کے پیشگی مراحل پر ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ دسمبر 2020 میں ، مذکورہ منصوبے کی ٹیسٹنگ کے دوران این ٹی ڈی سی سسٹم میں فریکوئنسی کے مسائل سامنے آئے جو این ٹی ڈی سی اور پاک ایم ایل ٹی سی کے مابین تنازعہ کا باعث بنے۔ تاہم ، این ٹی ڈی سی اور چینی کمپنی کے مابین مذاکراتی اجلاسوں کا سلسلہ شروع ہوا ور وزارت توانائی (پاور ڈویژن) ، پی پی آئی بی ،بورڈ آف ڈائریکٹرز این ٹی ڈی سی ، دفتر خارجہ ، چیئرمین سی ای ٹی چین ، اورسی پیک اتھارٹی نے مسئلے کے حل کیلئےاہم کردار ادا کیا۔ نتیجہ کے طور پر ، تمام تکنیکی اور معاہدے کے معاملات تنازعات کے حل کے میکانزم کے تحت خوش اسلوبی سےطے پا گئے۔ اس کے بعد ، این ٹی ڈی سی اور پاک ایم ایل ٹی سی کے دستخط شدہ ایم او یو کو دونوں کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے منظور کرلیا۔ جسے بعد ازاں اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے مارچ 2021 کے آخری ہفتے میں ضمیمہ / ترمیم کو منظور کرلیا ۔
اس وقت ایچ وی ڈی سی ٹرانسمیشن لائن لو پاور(Low Power) کے ساتھ انرجائز ہے اور ایم او یو میں متفقہ نکات کے مطابق 800 میگاواٹ بجلی کو ٹرانسمیشن لائن کے ذریعے ٹیسٹ انرجی کے طور پر ترسیل کیا جارہا ہے ، اور یہ ٹیسٹ یکم مئی تک جاری رہے گا ۔ اس کے بعد ، 2200 میگاواٹ بجلی پر مشتمل ہائی پاور ٹیسٹ شروع کیا جائے گا اور اس کی کامیاب تکمیل کے بعد ، ایچ وی ڈی سی ٹرانسمیشن لائن کو 7 دن تک ٹرائل رن کے لئے ٹیسٹ کیا جائے گااور 4000 میگاواٹ ڈیزائن کی صلاحیت کو پرکھا جائے گا ۔