کراچی( ویب  نیوز)

گورنربینک دولت پاکستان ڈاکٹر رضا باقر کو سال 2022ء  کے لیے اسلامک فنانشل سروسز بورڈ (IFSB) کی جنرل اسمبلی کا چیئرمین مقرر کردیا گیا ہے۔ ان کے تقرر کی منظوری آئی ایف ایس بی کی جنرل اسمبلی نے اپنے 9 جون 2021ء کو منعقدہ 19 ویں اجلاس میں دی۔گورنر اسٹیٹ بینک نے بیسویں جنرل اسمبلی کے چیئرمین کے طور پر اپنے تقرر پر آئی ایف ایس بی کونسل اور جنرل اسمبلی کے ارکان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اس باوقار فورم کی سربراہی کرنے کے سلسلے میں ان پر اعتماد کا اظہار کیا اور یہ عزم ظاہر کیا کہ آئی ایف ایس بی عالمی سطح پر اسلامی مالیات میں معیار کا تعین کرنے والے صفِ اوّل کے ادارے کی حیثیت سے کام کرتا رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایف ایس بی کے مقرر کردہ معیارات عالمی سطح پر اسلامی مالیات کے ضوابطی اور محتاطیہ فریم ورکس کو مضبوط بنانے میں مدد دیں گے۔ ڈاکٹر رضا باقر اس وقت آئی ایس ایس بی کی کونسل کے ڈپٹی چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں اور یہ کونسل بھی ایک سینئر ایگزیکٹو اور پالیسی ساز ادارہ ہے جو اسلامی مالیات پر ضوابطی اور نگراں اداروں کے سربراہان پر مشتمل ہے۔آئی ایف ایس بی جنرل اسمبلی اپنے تین زمروں کے ارکان یعنی ‘مکمل ارکان’، ‘ایسوسی ایٹ ارکان’ اور ‘مبصر ارکان’ کا اعلیٰ ترین نمائندہ ادارہ ہے۔ جون 2021ء  تک آئی ایف ایس بی کے 187 ارکان ہیں، جن میں 81 ضوابطی اور نگراں ادارے، 10 بین الاقوامی بین الحکومتی تنظیمیں اور 96 مارکیٹ پلیئرز ہیں جن میں 57 علاقوں میں کام کرنے والے مالی ادارے، پروفیشنل فرمیں، صنعتی انجمنیں اور اسٹاک ایکس چنیجز شامل ہیں۔2003ء میں کوالالمپور، ملائیشیا میں قائم ہونے والا آئی ایف ایس بی تعین ِمعیارات کا ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جو عالمی اسلامی مالی خدمات کے شعبے کے لیے محتاطیہ معیارات اور رہنما اصول جاری کرکے اس شعبے کی درستی اور استحکام کو فروغ دیتا اور بڑھاتا ہے۔ اسلامی بینکاری صنعت کے لیے ضوابطی اور نگراں ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پچھلے برسوں کے دوران مقامی قانونی و ضوابطی ماحول کی روشنی میں ضروری ترامیم کے بعد مختلف آئی ایف ایس بی محتاطیہ ضوابط اور رہنما خطوط اختیار کیے ہیں۔ پاکستان میں اس وقت پانچ مکمل اسلامی بینک اور 17 ایسے روایتی بینک ہیں جن کی علیحدہ اسلامی بینکاری برانچیں ہیں جو شریعت سے ہم آہنگ متنوع مالی مصنوعات پیش کررہی ہیں۔ 31 مارچ 2020ء   تک مجموعی بینکاری شعبے میں اسلامی بینکاری صنعت کے اثاثہ جات اور ڈپازٹس کا مارکیٹ میں حصہ  بالترتیب 17 فیصد اور 18.7 فیصد تھا اور اسلامی بینکاری اداروں کا برانچ نیٹ ورک 3456 شاخوں اور 1638 ونڈوز پر مشتمل ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان مجموعی بینکاری صنعت میں اسلامی بینکاری کا حصہ 30 فیصد تک لانے کا ہدف مقرر کرکے اسلامی بینکاری کو فروغ دینے کا بھرپور عزم رکھتا ہے جیسا کہ اس کے تیسرے پنج سالہ اسٹریٹجک پلان 2020ـ25ء میں درج ہے۔ مزید یہ کہ زراعت اور ایس ایم ای کے شعبوں کے لیے مالکاری میں اضافے کو دی گئی اہمیت کو اسٹریٹجک پلان کا حصہ بنایا گیا ہے۔ اسٹیٹ بینک کو ملک میں اسلامی بینکاری کو فروغ دینے پر کئی بار عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔