گزشتہ تین سالوں کے دوران 43لاکھ95ہزار مشکوک  سمز بلاک کردی گئیں

موبائل کمپنیوں ( سی ایم اوز) پر ڈیرھ کروڑ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا

اسلام آباد ( ویب  نیوز)

قومی اسمبلی کو آگاہی دی گئی ہے کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران 43لاکھ95ہزار مشکوک  سمز بلاک کردی گئیں، متعلقہ  موبائل کمپنیوں ( سی ایم اوز)پر ڈیرھ کروڑ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا  جب کہ اسلام آباد کے تعلیمی ادروں کو میونسپل کارپوریشن اسلام آباد کے سپردکرنے کا آرڈینینس منسوخ کردیا گیا ہے۔  اس امر کا اظہار مختلف وزراء کی جانب سے وقفہ سوالات کے دوران کیا گیا ہے ۔ مولانا عبدالاکبر چترالی کے سوال کے تحریری جواب میں وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی مواصلات سید امین الحق نے بتا یا ہے کہ موبائل فونز کی  2020 سے اب تک کل4395566 سمز کو بلاک کیا گیا ۔ سمز کے حوالے سے بین الاقوامی کالز کی ٹریفک کا ڈیٹا کا باقاعدگی سے  تجزیہ کیا جاتا ہے  ، تاکہ ان سموں کی شناخت کی جاسکے جن کے گرے ٹریفک میں ملوچ ہونے کا شبہ ہو۔مذکورہ سموں کی شناخت ہونے پر ان کو ممکنہ نقصان سے بچانے کے لئے بلاک کردیا جاتا ہے ۔ تاہم کسی  سی ایم او کی ذاتی حثیت میں گرے ٹریفک میں ملوث ہونے کی نشاندہی نہیں ہوسکی ہے  ۔دریں اثنا نوید عامر کے سوال کے تحریری جواب میں وفاقی وزیرتعلیم پیشہ وارانہ تربیت  نے بتایا ہے کہ تعلیم کے تمام معاملات میونسپل کارپوریشن اسلام آباد کے سپردکرنے کا آرڈینینس23نومبر 2021 کو جاری ہوا۔تاہم آرڈینینس پر عمدرآمد نہیں ہوا اور ایک سو بیس دن کی معیاد ختم ہونے پر یہ منسوخ کردیا گیا۔ اسپیکر راجہ پروز اشرف نے آرڈینینس کے تحت قانون سازی نہ ہونے پرحکومت سے جواب طلب کرلیا۔  ہدایت کی گئی ہے تحقیقا ت کی جائیں قانون سازی کیوں نہ ہوسکی،ایک اور سوال کے جواب میں وزیرتعلیم نے کہا ہے کہ  چھ سوغیرملکی اور 832مقامی ڈگریوں کی  تصدیق زیرعمل ہے ۔