چیرمین پی ٹی  آئی کا دو صوبوں کے بجائے ملک میں عام انتخابات کا مطالبہ

ملک کو دلدل سے نکالنے کا ایک ہی طریقہ الیکشن ہے، عمران خان

سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام نہیں آ سکتا

آج جہاں پاکستان کھڑا ہے سب کو اکٹھا ہونا پڑے گا،سب سے بات اور سمجھوتہ کرنے کو تیار ہوں

سب کو قرض اتارنے اور ملک کو مسائل سے نکالنے کیلیے قربانی دینی ہوگی

ہمیں آمدن بڑھانے اور اخراجات کم کرنے ہیں، اداروں کو ٹھیک کرنا ہوگا، سرکار پر بوجھ بننے والے محکموں کو ختم کرنا ہوگا

چیرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) وسابق وزیر اعظم کا لاہور میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب

لاہور(ویب  نیوز)

چیرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) وسابق وزیر اعظم عمران خان نے دو صوبوں کے بجائے ملک میں عام انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ ملک کو دلدل سے نکالنے کا ایک ہی طریقہ الیکشن ہے،سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام نہیں آ سکتا ،آج جہاں پاکستان کھڑا ہے سب کو اکٹھا ہونا پڑے گا،سب سے بات اور سمجھوتہ کرنے کو تیار ہوں، سب کو قرض اتارنے اور ملک کو مسائل سے نکالنے کیلیے قربانی دینی ہوگی،ہمیں آمدن بڑھانے اور اخراجات کم کرنے ہیں، اداروں کو ٹھیک کرنا ہوگا، سرکار پر بوجھ بننے والے محکموں کو ختم کرنا ہوگا،لاہور میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کارکنان کو مبارکباد دیتا ہوں، جب سے ہماری حکومت سازش کے تحت ہٹائی گئی میں نے بار بار الیکشن کا مطالبہ کیا، جب سازش ہو رہی تھی تو سابق آرمی چیف کو سمجھایا تھا کہ اگر عدم استحکام ہوا تو حالات خراب ہوں گے، ان کو کہا یہ لوگ معیشت نہیں سنبھال سکیں گے، شوکت ترین کو بھی جنرل (ر) باجوہ کے پاس بھجوایا تھا۔عمران خان نے مزید کہا سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا تو ہماری حکومت چلی گئی، ہم ان کی طرح روئے نہیں الیکشن کا مطالبہ کیا، جیسے جیسے معیشت نیچے کی طرف گئی طوطے کی طرح بار بار کہا الیکشن کراو، پی ڈی ایم اور ان کے ہینڈلرز ہماری مقبولیت دیکھ کر ڈر گئے، جب ہماری حکومت گرائی گئی تو لاکھوں لوگ باہر نکل آئے، 90 کی دہائی میں حکومتیں ختم ہونے پر مٹھائیاں بانٹی جاتی تھیں۔چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ ہماری بات پرعمل کرنے کے بجائے الٹا سختیاں کی گئیں، ایسی سختی تو کسی مارشل لا ادوار میں بھی نہیں دیکھی، انہوں نے چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا، میرے کارکنوں پر مقدمات درج اور انہیں ہراساں کیا گیا، اب تک میرے خلاف 74 ایف آئی آر درج ہو چکی ہیں، مقدمات درج کر کے یہ ڈرانا دھمکانا چاہتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ارشد شریف کے ساتھ جو کچھ ہوا کبھی نہیں بھولوں گا، اعظم سواتی، شہباز گل کو برہنہ کر کے تشدد کر کے ویڈیوز بنائی گئیں، انہوں نے گندی ویڈیوز بنائی، اتنا نیچے گرے پاکستان میں کبھی ایسا نہیں ہوا تھا، سوشل میڈیا کے نوجوانوں پر تشدد کیا گیا، ان کی کوشش تھی ظلم اور خوف پھیلا کر کسی طرح تحریک انصاف کو ختم کیا جائے، میرے کارکنوں نے سب کچھ برداشت کیا۔سابق وزیر اعظم عمران خان کہا کہ جیل بھرو تحریک میں لیڈر شپ اور کارکنان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، پشاور میں اتنی عوام باہر نکلی پولیس کسی کو گرفتار نہ کرسکی، تحریک میں کارکنان کے ساتھ ظلم کیا جا رہا ہے، تحریک انصاف کے رہنماں کے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک کیا گیا، وزیر اعظم، وزیر داخلہ نے مجھے پلان کر کے قتل کرنے کی کوشش کی، ایک پلان انسان اور ایک اللہ بناتا ہے۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ آئین میں واضح ہے اسمبلی تحلیل کے بعد 90 دن کے اندر الیکشن ہونے ہیں، ان کے گورنرز، الیکشن کمیشن نے الیکشن کی تاریخ نہیں دی، آخر میں سپریم کورٹ نے الیکشن کی تاریخ دی، ملک کو دلدل سے نکالنے کا ایک ہی طریقہ الیکشن ہے، پی ڈی ایم نے وہ کر دیا ہے جو دشمن بھی نہیں کر سکتا تھا، انہوں نے اقتدار میں آتے ہی 1100 ارب کے کرپشن کیسز معاف کرا لیے۔انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف دور میں نیب نے 480 ارب ریکور کیا تھا، نیب نے 1100 ارب مزید ریکور کرنا تھا، انہوں نے آکر ترمیم کر دی، ملک کا چوری ہوا پیسہ جو واپس آنا تھا، انہوں نے ہضم کر لیا، اسی لیے یہ الیکشن سے ڈر رہے ہیں، تحریک انصاف حکومت میں انہوں نے دو مہنگائی مارچ کیے تھے، آج پاکستان کی تاریخ کی سب سے زیادہ مہنگائی ہے، آج غریب آدمی کا جینا مشکل ہوگیا ہے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آئین کی حفاظت کرنے پر قوم نے سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کیا، ان کی حکومت میں دودھ 116 روپے سے 156 لیٹر ہو چکا ہے، چکن 280 سے 460 روپے کلو ہو چکا ہے، پٹرول 150 سے 268 روپے ہو چکا ہے، بجلی، گیس کی قیمت دگنا ہو چکی ہے، کسانوں کیلئے 8 روپے کا یونٹ 36 روپے ہو چکا ہے، ہمارے دور میں کورونا کی وجہ سے پوری دنیا میں مہنگائی تھی۔عمران خان نے کہا کہ کورونا کے باوجود اکانومی 6 فیصد گروتھ اور آج زیرو پر چلی گئی ہے، آج ملک کی انڈسٹریز بند ہو رہی ہیں، ملک میں بے روزگاری، مہنگائی بڑھ رہی ہے، مایوسی کا عالم یہ ہے 8 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں، ہمارے دور میں تو صدی کا بڑا عذاب کورونا آیا تھا، آج تو ایسا کچھ نہیں ہے، کورونا کے باوجود 17 سال بعد پاکستان ترقی کر رہا تھا، انہوں نے کہا کہ مجھ پر حملہ ہوا ملک کے خاطر میں وہ بھی معاف کرنے کو تیار ہوں، آج جہاں پاکستان کھڑا ہے سب کو اکٹھا ہونا پڑے گا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری لانے کے لیے عدلیہ میں ریفارمز کی ضرورت ہے، پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ سرمایہ اوورسیز پاکستانی ہیں، ہمیں تھوڑے تھوڑے ڈالرز کے لیے ذلیل ہونا پڑتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ پچھلی بار پتا چلا کہ ہمارے ٹکٹس بکے ہیں، اس بار خود ٹکٹ دوں گا، اگلے ہفتے سے انتخابی مہم شروع کررہا ہوں، 8 سے 10 دن تک خود انتخابی ٹکٹس دوں گا۔علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ قوم کو ہم کیسے مشکل وقت سے نکالیں گے، عوامی میںڈیٹ والی حکومت ہی ملک کو مسائل سے نکالے گی، مجھے امید تھی کہ یہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد عام انتخابات کا اعلان کردیں گے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی استحکام الیکشن کے بعد آئے گا اور پھر معاشی استحکام بھی ہوگا، عوامی مینڈیٹ والی حکومت پانچ سال کیلیے آنی چاہیے، عوام میں اعتماد بہت ضروری ہے، دوصوبوں کے بجائے پورے ملک میں عام انتخابات کرائے جائیں، سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بڑا شور مچایا تھا کہ ڈالر کو 200 سے نیچے لے کر جاں گا لیکن جو حالات نظر آ رہے ہیں اس میں تو ڈالر 300 پر پہنچنے لگا ہے اور جب ڈالر 300 پر پہنچ جائے گا تو تیل مہنگا ہو گا، پھر بجلی مہنگی ہو گی اور جو چیزیں آپ باہر سے لاتے ہیں وہ سب مہنگی ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ ہم جن حالات سے گزررہے ہیں اس سے نکلنے کے لیے ہمیں متحد ہونا پڑے گا، یہ جنگ ایسے نہیں لڑائی جائے گی کہ کوئی حکومت آئے اور وہ سمجھے کہ وہ اکیلے لڑ سکتی ہے، عوام کو ساتھ کھڑا ہونا پڑے گا، اداروں ساتھ کھڑا ہونا پڑے اور سب کو متحد ہو کر اس کا مقابلہ کرنا پڑے گا، جب ایک غیرت مند قوم فیصلہ کر لیتی ہے کہ ہمیں اپنے پاوں پر کھڑا ہونا ہے اور کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلانا تو وہ قربانیاں دیتی ہے اور مشکل وقت سے نکلنے کے لیے ہمیشہ قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں بحیثیت ملک اپنے خرچے کم کرنے ہیں، ہر وہ ادارہ جو ملک پر بوجھ بنا ہوا ہے، ہر وہ کارپوریشن جو بوجھ بنی ہوئی ہے ہمیں اس کے بارے میں سوچنا ہو گا کہ اسے کیسے ٹھیک کرنا ہے اور اس کے لیے ہمیں وہ قدم اٹھانے ہوں گے جو پاکستان نے اپنی تاریخ میں نہیں اٹھائے کیونکہ ہم شارٹ کٹ لے لیتے ہیں، امداد اور قرضے لے لیتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کا علاج اب قرضوں سے نہیں ہو سکتا، پہلے ہمیں اپنے خرچے کم کرنے ہوں گے، کئی حکومتی کاپوریشنز نقصان کررہی ہیں انہیں کی ازسرنو ڈھانچہ سازی کرنا ہو گی، ہماری پنشن اتنی زیادہ ہو گئی ہیں کہ ہمارے ایک صوبے کا زیادہ تر خرچہ پنشنز پر چلا جاتا ہے حالانکہ دنیا میں پنشنز کے ذریعے پیسہ بنایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک میں انقلابی تبدیلیاں کرنی ہوں گی اور اس کے سارے اداروں کو فیصلہ کرنا پڑے گا کہ یہ راستہ ہے اور ہمیں اس پر چلنا ہے، آمدن بڑھانے کے لیے ایکسپورٹ بڑھانی ہوں گی، چین سمیت جتنے ملک آگے بڑھے انہوں نے اپنی ایکسپورٹ بڑھائیں، ہمیں ہر وقت یہی سوچنا چاہیے کہ ہم زیادہ ڈالر کما سکتے ہیں۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ میں سب سے بات کرنے اور سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار ہوں کیونکہ پاکستان کے جو حالات ہیں اس کا پوری قوم کو مل کر مقابلہ کرنا ہو گا، میرے اوپر قاتلانہ حملہ ہوا اور مجھے پتا ہے کہ جس کس نے کیا لیکن میں ملک کی خاطر انہیں معاف کرنے کے لیے تیار ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان جہاں کھڑا ہے اس کے لیے سب کو اکٹھا کرنا ہے، اگر میں اپنی ذات کے لیے سیاست کررہا ہوتا تو کہتا کہ میں اس سے بدلہ لوں گا اور اسے نہیں چھوڑوں گا لیکن یہ میری ذات کی بات نہیں ہے، یہ ملک کی بات ہے اور پاکستان کی تاریخ میں پاکستانیوں پر اتنا برا وقت نہیں آیا۔۔

#/S